حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مزاحمتی گروہوں کے سرگرم رہنماؤں اور مجاہد علمائے کرام کا 9 واں سالانہ اجلاس، حضرت امام علی رضا علیہ السّلام کے حرم میں منعقد ہوا، جس میں فلسطین اور لبنان کے علماء، مجاہدین اور مختلف مزاحمتی گروہوں کے سربراہان نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ فلسطین اور لبنان کے علماء، قائدین اور مجاہدین امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی برسی میں شرکت کرنے آئے تھے، تاہم انہوں نے امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں حاضری دی اور آنحضرت کی زیارت سے مشرف ہوئے اور شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی قبر پر نیز حاضر ہوئے اور انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر مجمع علماء کونسل لبنان کے رکن شیخ حسن قاسم نے اپنی گفتگو کا آغاز سورۂ مبارکۂ یوسف سے کیا اور کہا کہ بھائی چارہ اور اخوت، امت اسلامیہ کا شعار ہے، لیکن آج اسلامی ممالک کے بعض سربراہان دشمن کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہوئے ہیں اور مجبوری میں ایسے ایسے بیانات دے رہے ہیں کہ ان کے بیانات میں نہ کوئی دکھ ہے، نہ کوئی درد اور نہ ہی بھائی چارگی دکھائی دے رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے سلسلے میں اسلامی ممالک کا طریقہء کار جناب یوسف کے بھائیوں کے طریقہء کار سے ملتا جلتا ہے کہ وہ ظاہراً ہمارے ساتھ ہیں اور باطن میں وہ دشمن کا کھلم کھلا ساتھ دے رہے ہیں اور ان کی یہ منافقانہ پالیسی تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ باقی رہے گی اور اسے فراموش نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قدس کی آزادی کے عظیم مقصد کے دفاع میں مجاہدوں کی کارکردگی اور ان کی ولولہ انگیز قیادت دشمن کے مقابلہ میں ناقابلِ تردید ہے اور مزاحمتی محاذ کے مجاہدوں کی شہادت ان کی کارکردگی کا بولتا ہوا ثبوت ہے۔
فلسطینی مزاحمتی گروہ کے نمائندے نے امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو زبردست الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی کوششوں کے شکر گزار ہیں، کیونکہ انہوں نے قدس شریف کی حمایت اور اس کی آزادی کے لئے اعلان کیا اور نہ صرف اعلان کیا، بلکہ قدس کی آزادی کے لئے مکمل کوشش بھی کرتے رہے اور یہ عمل امام خمینی نے اس وقت انجام دیا، جب ہر کوئی بیت المقدس پر قبضے کو اپنا معمول سمجھتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت انقلابِ اسلامی نے فلسطینیوں کے جسم میں ایک نئی روح پھونکی اور مسئلہ قدس کو زندہ کیا۔
فلسطینی مزاحمتی تحریک کے نمائندہ نے شہید سردار قاسم سلیمانی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مسلسل کوشش، غاصب اسرائیل کو تباہ کرنے کے لئے تھی اور ہم شہید جمہور آیت اللہ رئیسی و شہید امیر عبد اللہیان کہ جو حقیقی وزیر خارجہ تھے اور مزاحمت و مقاومت کے ساتھ فلسطینیوں کے لئے ہمیشہ کھڑے رہتے تھے۔ ہم ان کے جذبے کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔
اجلاس میں حرم مطہر رضوی کے ادارۂ برائے غیر ملکی زائرین کے سربراہ حجت الاسلام ڈاکٹر ذوالفقار نے تمام مہمانوں کو خؤش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اگر چہ بعض ممالک غاصب صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خواہاں ہیں اور بعض ممالک معمول پر لا چکے ہیں اور یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ انہیں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن طوفان الاقصٰی نے ان کے غلط ارادوں کو تہہ و بالا کر دیا اور نتیجتاً اپنی آزادی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمنوں کے تمام منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طوفان الاقصٰی کے بعد آنے والے نتائج سے یہ بات سب پر واضح ہوئی کہ دنیا کے تمام آزادی پسند انسانوں کے دل غزہ کی مظلوم عوام کے ساتھ ہیں۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ مزاحمتی محاذ کے سرگرم رہنماؤں اور سربراہان سمیت مجاہدین کے نویں اجلاس کی افتتاحی تقریب آج دمشق میں منعقد ہوگی، جس میں مزاحمتی محاذ کی اہم شخصیات شریک ہوں گی۔